Orhan

Add To collaction

پچھتاوائے انتقام

پچھتاوائے انتقام از نشال عزیز قسط نمبر11

صبح کے ناشتے کے دوران روِش کے پاس وہ پھر سے خود ہی جاکر بیٹھ گئی،اسکے آنے پر روش نے ایک نظر اسے دیکھا پھر واپس سامنے ناشتے کے لیے رکھی پلیٹ کو گھورنے لگی۔ "ناشتہ کرو۔۔۔" اسکی مترنم آواز پر روش نے پھر اسے دیکھا اور نفی میں سر ہلایا "میرا ساتھ ہی دے دو ناشتے میں۔۔۔" اس نے پھر اپنی سی کوشش کی،جانتی تھی جب سے روش وہ رات گزار کر آئی تھی تب سے وہ کچھ کھا پی نہیں رہی تھی،پہلے جب وہ ایسے ہی خاموش اور اکیلی رہتی تب روش اسے سپورٹ کرتی اور اب ایک اپنائیت کے رشتے کے تحت ازہا سے اسکی یہ حالت دیکھی نہیں جارہی تھی۔ "پلیز کھالو۔۔۔" اسکی ضد پر روش نے بمشکل تھوڑا بہت کھانا شروع کیا۔ "کیسی ہو اب؟" اس نے ہمدرد لہجے میں پوچھا جس پر روش زخمی سا مسکرائی "عزت لٹنے کے بعد ایک لڑکی کیسی ہوسکتی ہے ازہا؟" اس نے الٹا سوال کیا ازہا نے اپنے سوال پر شرمندگی سے سر جھکا لیا،چند لقمے لے کر روِش نے اپنی پلیٹ کھسکائی تھی "مررہی ہوں۔۔۔دل چاہتا ہے خودکشی کرلوں پر یہاں پر تو ایسی کوئی چیز بھی نہیں کہ جس سے خود کو ختم کیا جاسکے۔۔۔" وہ نگاہ ہر طرف دوڑاتے ہوئے بےبسی سے گویا ہوئی "خودکشی حرام ہے۔۔۔" ازہا کی معصومیت سے کہی گئی بات پر روش کھوکھلی ہنسی ہنستے ہوئے گردن ہلانے لگی۔ "یہ جو ہمارے ساتھ ہورہا ہے وہ حلال ہے کیا۔۔۔" اس نے تلخ لہجے میں استفسار کیا تو ازہا چند پل خاموش رہی "وہ انکے اعمال ہیں۔۔۔جنکی سزا انہیں ضرور ملے گی۔۔۔" اس نے نظر جھکائے ہلکی آواز میں کہا "سزا۔۔۔ہنہہ۔۔۔پتا نہیں کب ملے گی سزا ایسے حیوانوں کو۔۔۔دعا ہے کہ انکی بہن بیٹیوں کا بھی وہی حشر ہو جو یہ ہمارے ساتھ کرتے ہیں۔۔۔" وہ زخمی لہجے میں گویا ہوئی،ازہا نے تڑپ کر روِش کی طرف دیکھا "خدا نہ کرے۔۔۔کہ انکی بہن بیٹیوں کے ساتھ بھی کچھ غلط ہو۔۔۔روِش بددعا دینے سے پہلے تم یہ کیوں نہیں سوچتی کہ ہر طرف سے خسارہ لڑکیوں کا ہی ہوتا ہے چاہے وہ نیک انسان کی ہو یا گناہگار کی،اگر ایسے لوگوں کو بددعا دینی ہے تو یہ دو کہ خدا انہیں کڑی سے کڑی سزا دے نا کہ یہ۔۔۔کہ انکی بہن بیٹیوں کا حشر بھی ہماری طرح ہو۔۔۔۔کیوں ہر دفعہ لڑکی کو ہی کسی اپنے کے گناہ کا کفارہ بھرنا پڑتا ہے۔۔۔۔۔جرم جس نے کیا ہے سزا تو اسے ملنی چاہیے نا۔۔۔" ازہا کی تکلیف دہ لہجے میں کی گئی بات پر روِش کو چپ ہی لگ گئی،اتنی چھوٹی سی لڑکی نے آج اسے کتنی بڑی بات بتائی تھی،صحیح تو کہہ رہی تھی ازہا،یہ کیا بددعا دے رہی تھی وہ ان لوگوں کو،بےساختہ اسے شرمندگی و اذیت سے سر جھکالیا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🖤🖤🖤🖤۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🖤🖤🖤🖤۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خود کے ہاتھوں ادیان کا کِیا گیا قتل اسے کافی شاک کرگیا تھا،اس وقت تو وہ حالات سنبھالنے کے غرض افسران سے کہہ کر اسکی لاش کو پانی میں پھینکوا چکا تھا پر اب وہ خود اپ سیڈ سا ایک ریسٹورنٹ میں بیٹھا تھا،اندر ایک عجیب سی گھٹن اور تکلیف ہورہی تھی اسے،کسی بےگناہ کو مارنے کا بوجھ دل سے ہٹ ہی نہیں رہا تھا۔ نتاشہ کی ہذیانی انداز میں رونے اور چیخنے کی آواز اسے اب بھی اپنے کانوں میں سنائی دے رہی تھی،خود کی عجیب ہوتی حالت سے گھبراکر تیمور نے نگاہ پھیری تھی پر برابر والی سیٹ میں بیٹھی شخصیت کو دیکھ وہ حیران ہوا،یمنا وہاں پتا نہیں کب سے بیٹھی اسے گھور رہی تھی،انکوائری سے وہ اتنا تو جان ہی گیا تھا کہ یہ لڑکی نتاشہ کی دوست تھی،گلے میں ابھرتی گِلٹ کو چھپانے کے غرض وہ وہاں سے نظر ہٹا کر اٹھا تھا اور اپنے قدم باہر کی طرف موڑے۔ "ہے رکو۔۔۔" اسے نگاہ چرائے اٹھتا دیکھ یمنا بلند آواز میں بولتی ہوئی اسکے پیچھے گئی پر وہ اسکی پکار کو ان سنا کرتے ہوئے باہر نکل آیا۔ "بات سنو میری۔۔۔" وہ اسکے پیچھے ہی باہر نکل آئی اور تیز سے تقریباً بھاگتے ہوئے اسکے سامنے آئی۔ "راستہ چھوڑو مجھے کام ہے۔۔۔" مسلسل یمنا سے نظریں چراتے ہوئے وہ بولا ساتھ ہی برابر سے نکلنے لگا تبھی یمنا نے غصے میں اسکا بازو پکڑ کر واپس اسے اپنے سامنے کیا "میری بات سنو میجر۔۔۔۔یوں نظر چرانے سے تم چھپ نہیں جاؤ گے۔۔۔۔مجھے اچھے سے پتا ہے کہ میری دوست کو تم لوگوں نے ہی کڈنیپ کیا ہے۔۔۔۔" اسکے نظر چرانے پر چوٹ کرتی ہوئی یمنا بولی پر اب تیمور نے حیرت سے اسکی طرف دیکھا "تمہیں۔۔۔کیسے۔۔۔" "مجھے کیسے پتا۔۔۔یہ بات چھوڑو۔۔فلحال وہ کرو جو میں کہہ رہی ہوں۔۔۔نتاشہ کو چھوڑ دو۔۔۔" اسکی بات کاٹتے ہوئے یمنا نے جلدی سے کہا "تم باس ہو کیا میری جو میں تمہاری سنوں اور میں کیوں چھوڑوں اُسے۔۔۔" وہ اب سنجیدگی سے اس سے استفسار کرنے لگا "کیونکہ وہ بےگناہ ہے۔۔۔" یمنا نے اسکی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا "میں کیسے مان لوں وہ بےگناہ ہے۔۔۔" بازوؤں کو فولڈ کیے تیمور نے پوچھا "کیا مطلب کیسے مان لوں۔۔۔میں کہہ رہی ہوں کہ وہ بےگناہ ہے۔۔۔" اسے گھورکر یمنا نے تپے ہوئے لہجے میں کہا تیمور کی پیشانی پر بل پڑے تھے اسکی بات پر "میڈم۔۔۔آپ کے کہنے پر کچھ نہیں ہونے والا۔۔۔۔اگر اتنی ہی فکر ہے اپنی دوست کی تو جائیں پہلے ثبوت لے کر آئیں۔۔۔" اس کے سخت لہجے میں کہنے پر یمنا چونکی تھی،ابھی وہ اور بھی کچھ کہتی کہ تیمور اسے اگنور کرتا وہاں سے چلاگیا،یمنا نے بےبسی سے مٹھیا بھنچتے ہوئے اسکی پشت کو دیکھا کار میں بیٹھتے ہی وہ وہاں سے نکلا تھا،یمنا کو اگنور کرنا اسے اچھا تو نہ لگا پر اسے دیکھ تیمور کو پتا نہیں کیوں شرمندگی ہورہی تھی،کہیں نہ کہیں یمنا کے اتنے پریقین لہجے میں نتاشہ کو بےگناہ کہنا اسے کنفیوز کرگیا تھا،تو کیا واقعی یمنا صحیح بول رہی تھی،کیا نتاشہ بےگناہ ہے،اور اگر وہ بےگناہ ہے تو ان لوگوں نے اسے جو قید کر رکھا ہے اسکا کیا،سوچیں تھیں کہ اسکا پیچھا ہی نہیں چھوڑ رہی تھی۔۔۔سبھی سوچوں کو فلحال جھٹک کر ابھی اس نے ڈرائیونگ پر توجہ دینے کی کوشش کی۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🖤🖤🖤🖤۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🖤🖤🖤🖤۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس عمارت کے کمپیوٹر روم میں بیٹھا وہ جب سے سکرین میں نتاشہ کا رونا بلکنا دیکھ رہا تھا،جس طرح وہ چیخ چیخ کر تڑپتے ہوئے ادیان کے لیے رورہی تھی،دیکھنے والے کی آنکھیں بھیگ جاتی پر یہاں مقابل پتھر دل تھا،جو کیمرے میں اسے روتا دیکھ کر دکھی ہونے کے بجائے الٹا زہریلی ہنسی ہنس رہا تھا،راکنگ چئیر میں گھومتے ہوئے وہ کیمرے کے ذریعے اسکا تڑپنا یوں دیکھ رہا تھا جیسے کوئی دلچسپ تماشہ چل رہا ہو، "ہااا۔۔۔۔بہت ہوگیا تمہارا ڈرامہ۔۔۔" "Now it's time to meet darling..." استہزیہ انداز میں کہتے ہوئے وہ چئیر سے اُٹھا تھا،ساتھ ہی کمپیوٹر روم سے نکلتا ہوا ٹورچر سیل کی طرف گیا مگر وہاں جانے سے پہلے اس نے ایک لیڈی افسر کو نتاشہ کو لانے کا کہا کافی دیر تک جب وہ رو رو کر نڈھال ہوگئی تو سر نیچے جھکاگئی،دل کا درد تھا کہ ختم ہی ہو کہ نہیں دے رہا تھا،بار بار آنکھوں کے سامنے ادیان کا مسکراتا چہرہ آرہا تھا،آنسو روانی سے آنکھوں سے نکل کر چہرہ بھگورہے تھے،نتاشہ کا سر بری طرح درد سے پھٹنے لگا تھا،آہستہ آہستہ وہ پھر غنودگی میں جانے لگی تھی جبکہ لبوں پر صرف ادیان کے نام کا ہی ورد جاری تھا،ہاں وہ دیوانی ہی تو ہوگئی تھی اپنے شوہر کی پر اب اسکی جدائی نتاشہ کی جان لینے کو تھی،اس سے پہلے کہ وہ مکمل ہوش کھوتی،ایک بھاری نسوانی آواز اسکے کانوں سے ٹکرائی۔ "اے لڑکی اٹھو۔۔۔تم سے سر ملنا چاہتے ہیں۔۔۔" تحقیر آمیز لہجے میں مس ہما نے اسے پکارا ساتھ ہی اسکے مقید وجود کو رسیوں سے آزاد کیا، پھر ہاتھوں سمیت چئیر سے لگی ہتھکڑیاں کھولی انکی اس مکمل کاروائی میں وہ یونہی زمین کو گھورتی رہی "سنائی نہیں دے رہا کیا۔۔اٹھو۔۔۔" آزاد ہونے کے بعد بھی جب وہ اسی طرح بیٹھی رہی تب مس ہما نے اسے جھنجھوڑتے ہوئے بلند آواز میں کہا،جس پر وہ ایک بار پھر چیخ کر رودی۔ "نہیں ملنا مجھے کسی سے۔۔۔۔چلی جائیں یہاں سے۔۔۔میرے ادیان کو مار کر بھی سکون نہیں ملا کیا آپ لوگوں کو۔۔۔۔۔" ایک بار پھر وہ ہذیانی انداز میں چیخی تھی چٹاخ۔۔۔ اس کی ہڈدھرمی پر مس ہما نے پھر سے زوردار طمانچہ اسکے گال پر مارا جس سے نتاشہ لڑکھڑائی تھی،آنکھیں دھندلائیں اسکی جبکہ گال پر کٹ لگا تھا نتاشہ کے،شدید جلن کے باعث اسکی آواز بند ہوئی تھی،بنا آواز کے وہ دھندلی نظروں سے زمین کو گھورنے لگی تبھی مس ہما اسکا بازو دبوچتے ہوئے نتاشہ کو گھسیٹ کر اس کمرے سے لے کر نکلی پھر سیدھا ٹورچر سیل میں لے آئیں۔ انکے ساتھ وہ کسی کٹی پتنگ کی طرح جھولتے ہوئے آئی تھی،اندر آکر نتاشہ نے نظر اٹھا کر دیکھا،یہ کمرہ پہلے کمرے کی طرح نیم اندھیرہ تو تھا پر ساتھ ہی اس سے کافی بڑا بھی تھا،اس نے چاروں طرف نظر دوڑائی پر تھوڑے دور اپنے بلکل سامنے اسے کوئی کھڑا نظر آیا تھا،مضبوط جسامت،دراز قد،بلیک جیکٹ میں کھڑے اس شخص نے اپنے چہرے کو ماسک سے چھپایا ہوا تھا۔ "یہ کون ہے؟" وہ حیرت سے اس شخص کو دیکھتے ہوئے بڑبڑائی "یہ ہمارے سر ہیں "Mr Z"، جنکے حکم سے ہی یہ سب ہورہا ہے،انہیں ہی تمہارے باپ یعنی کہ طاہر علوی کہ خلاف مِشن ملا ہے،جسکی انکوائری کے لیے انہوں نے تمہیں کڈنیپ کروایا ہے،" اب کی بار ہما نے "Z" کا لحاظ کرتے ہوئے نتاشہ کو طریقے سے اسکا تعارف کروایا،جس پر نتاشہ کے تاثرات بدلے تھے،اب حیرت کی جگہ غصے نے لی تھی،جب سے یونہی کھڑے "Z" نے اس بار انگلی کے اشارے سے ہما کو جانے کا اشارہ کیا تو وہ اثبات میں سر ہلاتے ہوئے باہر نکلی، "اوہ۔۔۔تو تم ہو وہ انسان۔۔۔جسکی وجہ سے یہ سب ہورہا ہے۔۔۔۔" ہما کے جانے کے بعد نتاشہ نے اس سے تلخ لہجے میں کہا "تم جانتے بھی ہو کہ تم نے کیا کِیا۔۔۔۔میرے شوہر کو مارڈالا تم نے۔۔۔۔ارے قید مجھے کیا تھا۔۔۔تم لوگوں کی نظر میں گناہگار میں تھی تو پھر ان سب میں ادیان کی جان کیوں لی۔۔۔۔کیوں مارا میرے شوہر کو تم نے۔۔۔بتاؤ مجھے۔۔۔" اسکے چپ رہنے پر اب نتاشہ تکلیف دہ لہجے میں چیختے ہوئے بولی "آخر کیا دشمنی ہے تمہاری مجھ سے۔۔۔۔کیوں کیا تم نے یہ سب۔۔۔۔کون ہو تم۔۔۔" مسلسل اسکی خاموشی سے تنگ آکر نتاشہ نے اب آواز کو اور بلند کیا تھا،ادیان کی موت کے غم سے دل پھٹنے کو تھا،تبھی سامنے کھڑے اس سنگ دل پر اپنی بھڑاس نکال رہی تھی وہ چلّا کر، نتاشہ کے آخری سوال پر "Z" جو اب دائیں بائیں چکر لگانے لگا تھا اسکے قدم رکے تھے،نتاشہ کی طرف شوز گھما کر وہ اسکے پاس آیا تھا،پھر اس سے دو قدم کے فاصلے پر رکا،لگاتار اسکی ہیزل رنگ آنکھوں میں دیکھتے رہنے کے بعد اس نے ایک ہاتھ اپنے ماسک پر رکھا تھا پھر اسے ہلکے سے کھسکاتے ہوئے اوپر کیا،نتاشہ جو بھنچی ہوئی آئیبرو سمیت سوجی ہوئی سرخ آنکھوں سے اسکی کاروائی دیکھ رہی تھی،"Z" کے ماسک ہٹانے پر اسکی یہی آنکھیں پل میں ساکت ہوئیں تھیں،بنا پلک جھپکائے وہ سامنے کھڑے اس انسان کو دیکھنے لگی، "ادیان!!!" اسکے لبوں کی پھڑپھڑاہٹ اتنی ہلکی تھی کہ وہ خود بھی اپنی آواز نہ سن سکی،وہی چہرہ،وہی جسامت وہی گرے رنگ آنکھیں پر ایک چیز مختلف تھی،اسکی مسکراہٹ، وہ ادیان کی نرم مسکراہٹ تو نہ تھی بلکہ ایک عجیب تمسخر اڑاتی مسکراہٹ تھی،اسکا دماغ جیسے ایک دم بھک سے اڑا تھا،جبکہ مقابل کھڑا وہ، اپنی مخصوص زہریلی ہنسی سمیت نتاشہ کے ایکسپریشن انجوائے کررہا تھا، "ایک منٹ۔۔۔" اچانک اس نے اپنے مخصوص سرد لہجے میں کہا ساتھ ہی چہرہ تھوڑا جھکا کر اپنا ایک ہاتھ آنکھوں پر لے گیا اور ایک ایک کر کے دونوں آنکھوں پر لگی گرے لینس اتاری،اب کے اس نے نظر اٹھائی تو نتاشہ بےساختہ ایک قدم پیچھے ہٹی تھی،وہی کالی خوفناک آنکھیں جن سے وہ ہمیشہ ڈرتی تھی،بےیقینی کا مجسمہ بنے وہ آنکھیں پھیلائے ادیان نیازی کو دیکھ رہی تھی، "کیسا لگا میرا سرپرائز کیوٹی پائی نہیں۔۔۔۔"ڈارلنگ" اپنی بات کہہ کر وہ ہنسا تھا،ایک پر نفرت،مذاق اڑاتی ہنسی جیسے مقابل کے بےوقوف بننے پر بہت خوش ہوا ہو۔ "اد۔۔۔ادیان۔۔۔آپ۔۔" "نہ ڈارلنگ۔۔۔ادیان نہیں۔۔۔" نتاشہ نے لڑکھڑاتے لہجے میں کہنا چاہا پر ادیان نے سختی سے اسکی بات کاٹتے ہوئے کہا ساتھ ہی تین قدم اٹھاتا اسکے قریب آیا پھر نتاشہ کے کان کے پاس اپنے لب لے جا کر کہا "ادیان نہیں ڈارلنگ۔۔۔۔زبرین!!" اسکی سرد سنسناتی آواز سرگوشی سے زیادہ نہ تھی جبکہ نتاشہ کا دل دھک سے ہوا تھا،کان سائیں سائیں کرنے لگے تھے دماغ جیسے خالی ہوچکا تھا،یاد رہی تو صرف ایک بات کہ اسکے ساتھ دھوکہ ہوا تھا،بہت بڑا دھوکا،اور وہ دھوکا دینے والا کوئی غیر نہیں بلکہ خود اسکا محافظ اسکی محبت،اسکا شوہر، ادیان نیازی! نہیں۔۔۔ بقول مقابل کے "زبرین" تھا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🖤🖤🖤🖤۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🖤🖤🖤🖤۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

   0
0 Comments